Header Ads Widget

زخم کھاتے ہیں اور مسکراتے ہیں ہم

 زخم کھاتے ہیں اور مسکراتے ہیں ہم

اے جی جوش

زخم کھاتے ہیں اور مسکراتے ہیں ہم

حوصلہ اپنا خود آزماتے ہیں ہم


آ لگا ہے کنارے سفینہ مگر

شور تو عادتاً ہی مچاتے ہیں ہم


ہم جو ڈوبیں تو کوئی نہ پھر بچ سکے

ایسا ساگر میں طوفاں اٹھاتے ہیں ہم


چور کر بھی چکے دل کے شیشے کو وہ

اپنی ہمت ہے پھر چوٹ کھاتے ہیں ہم


بے رخی سے جو دل توڑ دیتے ہیں جوشؔ

ان کے ہی پیار کے گیت گاتے ہیں ہم


Post a Comment

0 Comments